غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام ۱۸فروری کو ایوانِ غالب کے بیگم عابدہ احمدغالب میوزیم میں غالب اور دلّی کی تاریخ اور تہذیب و ثقافت کے تعلق سے دلّی کے مختلف اسکولی بچوں کے ذریعے پینٹنگ کے مقابلے اور غالب کی زندگی کے مزاحیہ قصّے کا اہتمام کیا گیا۔ اس جلسے میں گورنمنٹ بوائز اسکول، کالکاجی، رانی دتّہ آریہ ودیالیہ، سرودیہ بال ودیالیہ، سرسوتی ودیالیہ سینئر سیکنڈری اسکول، کریسنٹ اسکول کے علاوہ نیشنل بال بھون کے طلباء و طالبات نے حصّہ لیا۔ اس موقع پر طلبہ و طالبات نے غالب میوزیم میں موجود غالب کے مختلف مجسمّوں کے علاوہ وہاں رکھی ہوئی اشیاء کو کینوس پراتارا، ۵۰سے زیادہ طلبا و طالبات اس مقابلہ میں شریک تھے۔ رانی دتہ آریہ اسکول کے طالب علم نیتن ورماکو اُن کی شاندار پینٹنگ کے لیے پہلا انعام ، دوسرا انعام گورنمنٹ بوائز سینئر سیکنڈری اسکول کالکاجی کے طالب علم آشورام کوتیسرا انعام نیشنل بال بھون کے ونے کمار کو دیاگیا۔ غالب انسٹی ٹیوٹ نے سبھی طلباء و طالبات کو سرٹیفکیٹ، غالب انسٹی ٹیوٹ کی اہم مطبوعات اور انعام یافتگان کو انعام کی رقم سے بھی سرفراز کیا۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود نیشنل بال بھون کی میوزیم کیوریٹر، ڈاکٹر رشمی شرمانے بھی بچوں سے خطاب کیا یہ انعامات ڈاکٹر رشمی شرما اوربیگم عابدہ احمد میوزیم کی کیوریٹریاسمین فاطمہ کے دستِ مبارک سے تمام انعام طلبہ و طالبات کو تقسیم کیے گئے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدر نے اپنی افتتاحی تقریر میں غالب کی زندگی اور دلّی کی تاریخ سے متعلق اپنے خیالات سے بچوں کو آگاہ کیا۔ معروف ڈرامہ نگار عباس حیدرنے غالب کی زندگی کے مزاحیہ قصّے سے ماحول کو کافی دلچسپ بنایا۔یہ جلسہ معروف ثقافتی تنظیم ہیریٹیج ریسٹور کے تعاون سے منعقد کیا گیاتھا۔ہیریٹج ریسٹور کے پریسیڈینٹ اظفراحمدنے اس جلسے کی نظامت کی اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر ادریس احمد،عبدالواحد،ڈاکٹر سہیل انور،محمد عمر،عبدالتوفیق کے علاوہ مختلف اسکول کے ٹیچرس موجود تھے۔