Print Friendly, PDF & Email

پروفیسر ارتضیٰ کریم کے ساتھ ایک ملاقات

غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے نئے ڈائرکٹرپروفیسر ارتضٰی کریم

کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا گیا۔اس خاص جلسے کی صدارت غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق ارحمن قدوائی نے کی ۔اس جلسہ میں دلّی کی تینون یونیورسیٹیوں کے اردو و فارسی اساتذہ کے علاوہ تمام اردو اداروں کے سر براہوں کو مدعو کیا گیا تھا۔اس موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلرجناب شاہد مہدی نے کہا کہ قومی کونسل اردو کاایک بڑا علمی سرکاری ادارہ ہے۔اس ادارہ کی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ادب اور زبان کو فروغ دے۔پروفیسر شمیم حنفی نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ارتضی کریم دلجمعی کے ساتھ کام کریں گے اور اردو کی رگوں میں تازہ خون دوڑانے کی کوشش کریں گے ۔پروفیسرقاضی عبید الرحمن ہاشمی نے کہا کہ یہ ہمارا اخلاقی فرض بھی بنتا ہے کہ ہم نئے ڈائرکٹر کی ہمت افزائی کریں۔پروفیسر ارتضیٰ کریم کی خاصیت یہ ہے کہ وہ ہمت اور حوصلہ کے ساتھ کام کرتے ہیں۔جامعہ ملیہ اسلامیہ، شعبہ فارسی کے صدر پروفیسرعراق رضا زیدی نے اپنے اظہارِ خیال میں کہا کہ فارسی زبان اردو زبان کی پاسدار ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ کونسل کو اردو والوں کے ساتھ ساتھ فارسی کے اسکالرز کوبھی ادارے سے وابستہ کریں۔دہلی یونیورسٹی شعبہ فارسی کے صدر پروفیسرچندر شیکھر نے کہا کہ اردو زبان اُسی وقت ترقی کے منازل طے کرے گی جب ہم اُس کوفارسی سے بھی جوڑ کر دیکھیں۔جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر ،معین الدین جینا بڑے نے پروفیسر ارتضی کریم سے اپنی پرانی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ارتضیٰ کریم کا ایک جملہ ہمیشہ یادآتا ہے ،جب انہوں نے مجھ سے پہلی ملاقات میں کہا تھا کہ ’ادارے ارادے سے چلتے ہیں ‘ اور یہ ارادے کے پکّے ہیں۔کشمیر یونیورسٹی سے تشریف لائے پروفیسر قدوس جاوید نے کہا فارسی و عربی زبان کو ساتھ لیکرہی اردو زبان کا فروغ ممکن ہے ۔آپ نے مزید کہاکہ کونسل کواپنے اشاعتی کام کو مزید آگے بڑھانا چاہئے۔دہلی اردو اکادمی کے وائس چیئرمین ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے کہاکہ این سی آر ٹی کے طرز پر قومی کونسل کے کتابوں کی قیمت بھی کم ہونی چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہو سکیں۔چوتھی دنیا کی ایڈیٹرڈاکٹر وسیم راشد نے اپنی گفتگو میں پروفیسر ارتضیٰ کریم کوان کواس نئے منصب کے لئے مبارک باد پیش کی۔جناب چندر بھان خیال نے ارتضیٰ کریم سے اپنی برسوں کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپنے عزم و ارادہ کے پکّے ہیں لہٰذا یہ کونسل کو بھی ترقی کے منازل پہ لے جائیں گے۔مشہور ناول نگارجناب پیغام آفاقی نے کہا کہ یہ دور چیلنجز سے بھرا دور ہے لہٰذا ہمیں اردو کوبلند مقام پے لے جانے کے لئے دوسری زبانوں کے لٹریچراورٹیکنیک سے بھی واقف ہونے کی ضرورت ہے۔اوپن اسکول کے ایڈمنسٹریٹیو آفیسرڈاکٹر شعیب رضا خاں نے نئے ڈائرکٹر کو مبارک باد دیتے ہوئے یہ خواہش ظاہر کی کہ امید ہے کہ اردو زبا ن کے فروغ کے لئے قومی کونسل ،نیشنل اوپن اسکول کے بچوں کے اردو کی نصابی کتابوں کو زیادہ سے زیادہ منظرِ عام پر لانے میں اپنا تعاون دے گی۔غالب اکادمی کے سکریٹری ڈاکٹر عقیل احمد نے کہا کہ ماضی میں قومی کونسل کے ذریعہ ہمارے یہاں کمپیوٹر کا کورس جاری تھا ، جس وجہ سے آج بھی طلباء کثیر تعداد میں اردوزبان و ادب و نصاب سے متعلق معلومات لینے آتے ہیں ۔اور ہمیں امید ہے نئے ڈائرکٹر کی سرپرستی میں یہ کام مزید تیزی کے ساتھ آگے بڑھے گا۔ساہتیہ اکادمی کے پروگرا م آفیسرڈاکٹر مشتاق صدف نے کہا کہ پروفیسر ارتضیٰ کریم ایک فکشن نقاد کی حیثیت سے علمی دنیا میں جانے جاتے ہیں اور یہ خوش آئند بات ہے کہ فکشن حضرات بھی اب انتظامی امور میں پیش پیش ہیں ۔جلسہ کے صدر پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے پروفیسر ارتضیٰ کریم کو اُن کے اس نئے منصب کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ اردو دنیا کو پروفیسر ارتضیٰ کریم سے کافی توقعات وابستہ ہیں اور ہمیں پوری امید ہے کہ یہ ہماری توقعات پر پورے اُتریں گے۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدرنے اپنے افتتاحی کلمات میں تمام مہمانوں کااستقبال کرتے ہوئے پروفیسر ارتضیٰ کریم کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ارتضیٰ کریم اردو دنیا میں ایک بڑے نقاد کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں،ہمیں پوری امید ہے کہ وہ نئے ڈائرکٹر کی حیثیت سے اردو زبان و ادب کے فروغ میں بھی ایک اہم رول ادا کریں گے۔اس جلسہ میں بڑی تعداد میں صحافی، ریسرچ اسکالرز، یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے علاوہ مختلف علوم و فنون کے افراد موجود تھے۔

English Hindi Urdu