پروفیسرعبدالودوداظہر کے انتقال پر غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری اور ڈائرکٹر کااظہار تعزیت
فارسی کے نامور ادیب و دانشور پروفیسر عبدالودود اظہر کے انتقال پرغالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اپنے تعزیتی پیغام میں یہ کہا کہ پروفیسرعبدالودود اظہر کے انتقال سے فارسی دنیا کوزبردست نقصان ہوا ہے۔ آپ فارسی کے ایک بڑے عالم کی حیثیت سے نہ صرف ہندستان میں بلکہ سینٹرل ایشیا اور ایران میں بھی پہچانے جاتے تھے۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف تھے اور آپ کی تحریروں کوفارسی دنیا میں نہایت عزت و احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا تھا۔ پروفیسر عبدالودود اظہر ایک طویل عرصے تک جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے شعبۂ فارسی سے وابستہ رہے اور آپ کی نگرانی میں شعبۂ فارسی میں متعدد علمی تحقیقی امور انجام پائے۔ آپ کے بے شمار شاگرداس وقت ملک کی اہم جامعات میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ موت برحق ہے اور ہر شخص کو اس دارفانی سے کوچ کرنا ہے لیکن پروفیسر عبدالودود اظہر کاہمارے درمیان سے اٹھ جانا ہمارے لیے کسی بڑے المیہ سے کم نہیں۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدرنے بھی اپنے تعزیتی پیغام میں گہرے رنجم و غم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ پروفیسر عبدالودود اظہر غالب انسٹی ٹیوٹ سے طویل عرصے تک وابستہ رہے آپ نے یہاں منعقد ہونے والے کئی سمیناروں میں بہ حیثیت صدورکے شرکت کی اور مقالات پیش کیے۔غالب انسٹی ٹیوٹ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس ادارے نے اپنے اہم فارسی انعام ’’فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے فارسی تحقیق و تنقید‘‘ سے بھی آپ کوسرفراز کیا۔یہ ادارہ پروفیسر عبدالودود اظہر کی خدمات کو ہمیشہ یاد کرے گا۔ خداکریم اُن کی غریق رحمت کرے اور تمام پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا کرے۔)
فارسی کے نامور ادیب و دانشور پروفیسر عبدالودود اظہر کے انتقال پرغالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اپنے تعزیتی پیغام میں یہ کہا کہ پروفیسرعبدالودود اظہر کے انتقال سے فارسی دنیا کوزبردست نقصان ہوا ہے۔ آپ فارسی کے ایک بڑے عالم کی حیثیت سے نہ صرف ہندستان میں بلکہ سینٹرل ایشیا اور ایران میں بھی پہچانے جاتے تھے۔ آپ متعدد کتابوں کے مصنف تھے اور آپ کی تحریروں کوفارسی دنیا میں نہایت عزت و احترام کی نظروں سے دیکھا جاتا تھا۔ پروفیسر عبدالودود اظہر ایک طویل عرصے تک جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے شعبۂ فارسی سے وابستہ رہے اور آپ کی نگرانی میں شعبۂ فارسی میں متعدد علمی تحقیقی امور انجام پائے۔ آپ کے بے شمار شاگرداس وقت ملک کی اہم جامعات میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ موت برحق ہے اور ہر شخص کو اس دارفانی سے کوچ کرنا ہے لیکن پروفیسر عبدالودود اظہر کاہمارے درمیان سے اٹھ جانا ہمارے لیے کسی بڑے المیہ سے کم نہیں۔غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رضاحیدرنے بھی اپنے تعزیتی پیغام میں گہرے رنجم و غم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ پروفیسر عبدالودود اظہر غالب انسٹی ٹیوٹ سے طویل عرصے تک وابستہ رہے آپ نے یہاں منعقد ہونے والے کئی سمیناروں میں بہ حیثیت صدورکے شرکت کی اور مقالات پیش کیے۔غالب انسٹی ٹیوٹ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس ادارے نے اپنے اہم فارسی انعام ’’فخرالدین علی احمد غالب انعام برائے فارسی تحقیق و تنقید‘‘ سے بھی آپ کوسرفراز کیا۔یہ ادارہ پروفیسر عبدالودود اظہر کی خدمات کو ہمیشہ یاد کرے گا۔ خداکریم اُن کی غریق رحمت کرے اور تمام پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا کرے۔)