Activities
bazm e Ghazal
ب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ’بزم غزل‘ کا انعقاد
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام اردو، فارسی اور موسیقی کلاسز کا مشترکہ اجلاس 5 ستمبر کو منعقد ہوا۔ اس موقع پر غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے تمام شرکا اور طلبا کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ یکم جولائی سے ہم نے اردو، فارسی اور موسیقی کلاسز کا جو سلسلہ شروع کیا تھا وہ اپنی اختتامی منزل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہم ان کلاسز کا ایک مشترکہ اجلاس بھی کرتے ہیں جس میں کوئی نہ کوئی ثقافتی پروگرام یا آپ کی تربیت کے لیے کوئی لکچر رکھا جاتا ہے۔ اس مرتبہ معروف موسیقار جناب محمد عارف، ڈاکٹر ونود گندھار، جناب محمد کاشف نظامی اور محترمہ شباب نظامی کو مدعو کیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے اس سے آپ الفاظ کی صحیح ادایگی اور موسیقی کے رموز سمجھ سکیں گے۔ اس پروگرام کی نظامت محترمہ منجو ترپاٹھی نے کی۔ جناب یونس وارثی نے وائلن نوازی سے حاضرین کو محظوط کیا۔ جناب محمد عارف، ڈاکٹر ونود گندھار، جناب محمد کاشف نظامی اور محترمہ شباب نظامی نے اپنے مخصوص انداز میں غالب اور دیگر اساتذہ کا کلام پیش کیا جسے لوگوں نے بہت پسند کیا۔ اس پروگرام کو زوم ایپ کے ذریعے نشر کیا گیا جہا ں کثیر تعداد میں طلبا اور دیگر لوگوں اسے دیکھا اور پسندیدگی کا اظہار کیا۔
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام آن لائن اردو، فارسی اور موسیقی کلاسز کا افتتاح
غالب انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی میں یکم جولائی سے آن لائن اردو، فارسی اور موسیقی کلاسز کا آغاز ہوگیا ہے۔ ان کلاسز کا مقصد اردو ، فارسی اور موسیقی کی مبادیات سے لوگوں کو واقف کرانا ہے۔ کلاسز کا افتتاح لنک لیگل کمپنی کے مینیجنگ پاٹنر جناب اتل شرما نے ایوان غالب میں یکم جولائی کو شام ۵ بجے کیا۔ جناب اتل شرما نے اپنے خطاب میں کہا کہ زبان ہماری بنیادی ضرورت ہے، مثلاً میں پیشے سے ایک وکیل ہوں اگر مجھے اس زبان پر قابو نہیں ہوگا جس میں مجھے اپنی بات کہنی ہے یا دوسرے کو سمجھانی ہے تو میں اپنے پیشے کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ انسان جتنی زیادہ زبانوں کو جانتا ہے اس کی شخصیت میں انتا ہی نکھار پیدا ہوتا ہے۔ میں چوں کہ پرانی دہلی کا رہنے والا ہوں لہٰذا مجھے یہ احساس ہے کہ ہندستانی مشترکہ کلچر کس طرح ہماری معاشرت میں رچا بسا ہے اور اسے کسی طرح ہم خود سے الگ نہیں کر سکتے۔ میں غالب انسٹی ٹیوٹ کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انھوں نے بیسک تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے آن لائن کورسز کا نتظام کیا اور اس میں موسیقی کو بھی شامل کیا۔ کیوں کہ موسیقی کے بغیر ہندستان کی تصویر مکمل نہیں ہوسکتی۔ اس اجلاس کی صدارت غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کی۔ اپنے صدارتی خطاب میں انھوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ غالب انسٹی ٹیوٹ کی سرگرمیاں صرف علمی مذاکروں اور سمیناروں تک محدود نہیں، بلکہ اردو، فارسی اور موسیقی کی بنیادی تعلیم کا بھی یہاں انتظام کیا جاتا ہے۔ گزشتہ کلاسز کا تجربہ بہت اچھا رہا اور طلبا کی طرف سے ہی یہ مطالبہ ہوا کہ اس طرح کے کورسز کو جاری رہنا چاہیے لہٰذا ایک بار پھر کلاسز کا آغاز ہو رہا ہے اس مرتبہ یہ کورس چار ماہ کا ہے اور مجھے پورا یقین ہے کہ پچھلی بار کی طرح یہ کورس بھی کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگا۔ عالمی سہارا کے ایڈیٹر ڈاکٹر لئیق رضوی نے اس اجلاس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انھوں نے جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ اردو کا ایک فعال ادارہ ہے اور یہاں کی سرگرمیوں سے ہم سب واقف ہیں لیکن آج جس کورس کا آغاز ہو رہا ہے مجھے بے انتہا خوشی ہے کہ یہاں کے منتظمین نے اس ضرورت کو محسوس کیا کہ بنیادی تعلیم کے بغیر اعلیٰ تعلیم کا خواب مکمل نہیں ہو سکتا۔ اردو کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کو سننے والا اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ گنگا جمنی تہذیب کو سمجھنے کے لیے اور اس کو باقی رکھنے کے لیے اردو سے واقفیت بہت ضروری ہے۔ غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے کہا کہ غالب انسٹی ٹیوٹ میں اردو، فارسی کی کلاسز کا سلسلہ نیا نہیں ہے ، بس یہ ہے کہ بیچ میں یہ سلسلہ منقطع ہو گیا تھا اور اس کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت محسوس کی جار ہی تھی۔ پچھلی بار جن لوگوں نے اس کورس میں حصہ لیا ان کی پیش رفت کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور حوصلہ بھی ملا۔ اردو، فارسی کے استاد جناب طاہر الحسن نے اور موسیقی کے استاد جناب عبدالرحمٰن نے بڑی محنت سے طلبا کو تعلیم دی اور مشق کرائی ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اس بار کا سیشن بھی پہلے کی طرح کامیاب رہے گا۔ اردو فارسی کے استاد جناب طاہرالحسن نے کہا کہ اردو ایک شیریں زبان ہے اس کے سیکھنے سے شخصیت میں کشش پیدا ہو جاتی ہے اور فارسی کے ساتھ سیکھنا زبان کی کئی باریکیوں کا آسان بنا دیتا ہے۔ پچھلی بار کے طلبا کی کارکردگی بہت حوصلہ بخش رہی مجھے یقین ہے کہ اس مرتبہ بھی میرا تجربہ مختلف نہیں ہوگا۔ موسیقی کے استاد جناب عبدالرحمٰن نے کہا کہ موسیقی انسان کو انسان سے جوڑتی ہے لیکن یہ جتنی آسان دکھائی دیتی ہے اتنی آسان نہیں ہے۔ در اصل اس کی ایک گرامر ہے جس سے واقفیت کے بغیر اچھی سے اچھی آواز بری معلوم ہوتی ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ طلبا کو آسان سے آسان طریقے سے سمجھا سکوں کہ سر کس طرح بنتا ہے اس کے خاندان کون کون سے ہیں۔ میں غالب انسٹی ٹیوٹ کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انھوں نے یہاں موسیقی کلاسز کا انعقاد کیا۔