غالب انسٹی ٹیوٹ میں فخرالدین علی احمد میموریل لکچر کا اہتمام
موضوع: ’’ہندوستان کے ایک سیکولر بنیاد پرست کے تصورات‘‘
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام سابق صدر جمہوریہ ہند مرحوم فخرالدین علی احمد کے یومِ ولادت کے موقع پر فخرالدین علی احمد میموریل لکچرکااہتمام کیاگیا۔ جس میں سابق مرکزی وزیر اور راجیہ سبھا کے ممبر جناب منی شنکر ایئر نے ’’ہندوستان کے ایک سیکولر بنیاد پرست کے تصورات‘‘ کے موضوع پر اپنا نہایت ہی عالمانہ خطبہ پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ پوری دنیا میں ہندوستان کی جہاں بہت ساری باتوں سے پہچان ہے وہیں ایک پہچان یہ بھی ہے کہ یہ ایک سیکولر ملک ہے کیونکہ سیکولرازم پورے برصغیر میں ہندوستان کے علاوہ ہمیں کہیں نہیں دکھائی دیتا۔ انہوں نے بعض اسلامی ممالک کی مثال دیتے ہوئے فرمایاکہ وہاں سیکولرازم کو لامذہبیت سے تعبیر کیا جاتاہے مگر ہندوستان میں اُن ہی لوگوں کو زیادہ پسند کیا جاتاہے جو سیکولر ہوتے ہیں۔اس لیے کے اس ملک میں سیکولرازم کی تعبیر و تشریح دنیاکے کئی ممالک سے مختلف ہے۔ منی شنکر ایئرنے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایاکہ میرے نزدیک سیکولر ہونے کا مطلب تمام مذاہب اور تمام عقائد کا احترام کرناہے۔ موصوف نے ہندوستان کے تمام مذاہب پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس ملک کے تمام مذاہب کی خوبی یہی ہے کہ یہ تمام مذاہب سیکولرازم کی تعلیم دیتے ہیں۔ مسلم بادشاہوں کاذکر کرتے ہوئے آپ نے فرمایاکہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتے تھے اور تمام مذاہب کے تہوار میں حصہ لیتے تھے۔ سیکولرازم کو قومیت کی بنیاد بتاتے ہوئے آپ نے مزید فرمایاکہ ہم چاہے کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں مگر ہماری پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم کسی مذہب کے ماننے والوں کو اور اُن کے عقائد کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔ کیونکہ ہم سب سے پہلے ہندوستانی ہیں۔اس سے قبل غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اپنے استقبالیہ کلمات میں فرمایاکہ اس تاریخی موقع پرجب پورا ملک اپنے سابق صدر جمہوریہ کو یاد کر رہاہے کیونکہ مرحوم فخرالدین علی احمد نہ صرف اس ملک کے صدر جمہوریہ تھے بلکہ وہ قومی یکجہتی اور اتحاد و مساوات کے بہت بڑے حامی بھی تھے۔ لہٰذا منی شنکر ایئرجیسے سیاست داں، دانشور اور سیکولر کااس موقع پر خطبہ پیش کرنا مرحوم فخرالدین علی احمدکی خدمت میں اس سے بہتر خراجِ عقیدت نہیں ہوسکتاتھا۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف ماہرِ تعلیم احمد رشید شیروانی نے فرمایاکہ منی شنکر ایئرکا آج کایہ خطبہ اس لیے ہراعتبار سے کامیاب ہے کیونکہ اُن کی گفتگو میں اُن کی زندہ دلی کابھی اظہار تھا۔ آپ نے یہ بھی کہاکہ جو شخص اچھا انسان نہیں ہوسکتانہ وہ اچھا مسلمان نہ ہندو نہ سکھ اور نہ اچھا عیسائی ہوسکتاہے۔ اس لئے کہ انسانیت ہی تمام مذاہب کی بنیادوں میں ہے۔ ڈاکٹر رضاحیدر نے منی شنکر ایئر کا تعارف پیش کیااور جلسے کی نظامت کی۔ آخر میں غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر جناب شاہد ماہلی نے تمام سامعین کاشکریہ ادا کیا۔ اس جلسے میں فخرالدین علی احمد صاحب کے دونوں صاحبزادے جسٹس بدر دُرریز احمداور ڈاکٹر پرویزاحمدکے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف علوم و فنون کے افراد جمع تھے۔
موضوع: ’’ہندوستان کے ایک سیکولر بنیاد پرست کے تصورات‘‘
غالب انسٹی ٹیوٹ کے زیراہتمام سابق صدر جمہوریہ ہند مرحوم فخرالدین علی احمد کے یومِ ولادت کے موقع پر فخرالدین علی احمد میموریل لکچرکااہتمام کیاگیا۔ جس میں سابق مرکزی وزیر اور راجیہ سبھا کے ممبر جناب منی شنکر ایئر نے ’’ہندوستان کے ایک سیکولر بنیاد پرست کے تصورات‘‘ کے موضوع پر اپنا نہایت ہی عالمانہ خطبہ پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ پوری دنیا میں ہندوستان کی جہاں بہت ساری باتوں سے پہچان ہے وہیں ایک پہچان یہ بھی ہے کہ یہ ایک سیکولر ملک ہے کیونکہ سیکولرازم پورے برصغیر میں ہندوستان کے علاوہ ہمیں کہیں نہیں دکھائی دیتا۔ انہوں نے بعض اسلامی ممالک کی مثال دیتے ہوئے فرمایاکہ وہاں سیکولرازم کو لامذہبیت سے تعبیر کیا جاتاہے مگر ہندوستان میں اُن ہی لوگوں کو زیادہ پسند کیا جاتاہے جو سیکولر ہوتے ہیں۔اس لیے کے اس ملک میں سیکولرازم کی تعبیر و تشریح دنیاکے کئی ممالک سے مختلف ہے۔ منی شنکر ایئرنے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایاکہ میرے نزدیک سیکولر ہونے کا مطلب تمام مذاہب اور تمام عقائد کا احترام کرناہے۔ موصوف نے ہندوستان کے تمام مذاہب پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اس ملک کے تمام مذاہب کی خوبی یہی ہے کہ یہ تمام مذاہب سیکولرازم کی تعلیم دیتے ہیں۔ مسلم بادشاہوں کاذکر کرتے ہوئے آپ نے فرمایاکہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتے تھے اور تمام مذاہب کے تہوار میں حصہ لیتے تھے۔ سیکولرازم کو قومیت کی بنیاد بتاتے ہوئے آپ نے مزید فرمایاکہ ہم چاہے کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں مگر ہماری پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ ہم کسی مذہب کے ماننے والوں کو اور اُن کے عقائد کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔ کیونکہ ہم سب سے پہلے ہندوستانی ہیں۔اس سے قبل غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے اپنے استقبالیہ کلمات میں فرمایاکہ اس تاریخی موقع پرجب پورا ملک اپنے سابق صدر جمہوریہ کو یاد کر رہاہے کیونکہ مرحوم فخرالدین علی احمد نہ صرف اس ملک کے صدر جمہوریہ تھے بلکہ وہ قومی یکجہتی اور اتحاد و مساوات کے بہت بڑے حامی بھی تھے۔ لہٰذا منی شنکر ایئرجیسے سیاست داں، دانشور اور سیکولر کااس موقع پر خطبہ پیش کرنا مرحوم فخرالدین علی احمدکی خدمت میں اس سے بہتر خراجِ عقیدت نہیں ہوسکتاتھا۔ صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف ماہرِ تعلیم احمد رشید شیروانی نے فرمایاکہ منی شنکر ایئرکا آج کایہ خطبہ اس لیے ہراعتبار سے کامیاب ہے کیونکہ اُن کی گفتگو میں اُن کی زندہ دلی کابھی اظہار تھا۔ آپ نے یہ بھی کہاکہ جو شخص اچھا انسان نہیں ہوسکتانہ وہ اچھا مسلمان نہ ہندو نہ سکھ اور نہ اچھا عیسائی ہوسکتاہے۔ اس لئے کہ انسانیت ہی تمام مذاہب کی بنیادوں میں ہے۔ ڈاکٹر رضاحیدر نے منی شنکر ایئر کا تعارف پیش کیااور جلسے کی نظامت کی۔ آخر میں غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر جناب شاہد ماہلی نے تمام سامعین کاشکریہ ادا کیا۔ اس جلسے میں فخرالدین علی احمد صاحب کے دونوں صاحبزادے جسٹس بدر دُرریز احمداور ڈاکٹر پرویزاحمدکے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف علوم و فنون کے افراد جمع تھے۔